ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے ساتھ ہی حضرت عیسی(ع) کا ظہور ممکن

گزشتہ سے پیوستہ
آج کے یہود کا خیال ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی آخرالزمان میں فلسطین کے شمالی علاقے “ارمگدون” میں ظہور کریں گے اور یہاں ایک بڑی جنگ ہوگی۔ آج یہودی تفکر کے بانی حضرت عیسی علیہ السلام کے ظہور کو ان چار مرحلوں سے مشروط کرتے ہیں۔
ایران، امریکہ، ارجنٹائن، روس، یورپ اور دوسرے ممالک کی طرف سے یہودیوں کی ہجرت کے بعد، سنہ ۱۹۴۸ع‍ میں سرزمین فلسطین میں یہودی ریاست کا قیام عمل میں آیا اور ۱۹۶۷ع‍ میں یہودی ریاست نے بیت المقدس پر قبضہ کیا۔ ایوانجیلی یا صہیونی عیسائی (۵) بھی سمجھتے ہیں کہ عیسی علیہ السلام اپنے نئے ظہور کے بعد اسی شہر سے دنیا پر حکومت کریں گے۔
اسی بنا پر وہ امریکی حکومت کو آج تک مسلسل دباؤ کا نشانہ بناتے رہے ہیں کہ اس شہر کو اسرائیل کے قطعی اور ابدی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرے۔ امریکی سینٹ نے اپریل ۱۹۹۰ع‍‌ میں صہیونی عیسائیوں کے اس مطالبے کو منظور کرلیا۔
 
یہودیوں کا خیال ہے کہ ہیکل سلیمانی بالکل اسی مقام پر بنا ہوا تھا جہاں مسجد الاقصی تعمیر ہوئی ہے اور دسیوں مرتبہ مسجد الاقصی کی دیواروں کے نیچے آثار قدیمہ کی تلاش کے بہانے اسے نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی یہودیوں کی تزویری حکمت عملی کا تیسرا مرحلہ ہے، جس کو عملی جامہ پہنا کر وہ نجات دہندہ کے ظہور اور ارمگدون میں آخری جنگ کی تیاری کے قریب پہنچنا چاہتے ہیں۔
یہ امام زمانہ(عج) کے ظہور کا مقابلہ کرنے کا یہودی منصوبہ ہے جس پر مرحلہ بہ مرحلہ اور قدم بہ قدم عمل ہورہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
۱۔ قران کریم
۲۔ تاریخ انبیاء، سید ہاشم رسولی محلاتی
۳۔ دانشنامہ صہیونیسم و اسرائیل، مجید صفاتاج
۴۔ نگین آفرینش، جلد اول، مرکز تخصصی مہدویت حوزہ علمیه قم/ بنیاد فرہنگی مہدی موعود
۵۔ انجیلی عیسائی (Evangelicalism)، انجیلی مسیحیت، انجیلی پروٹسٹنٹزم، صہیونی عیسائیت یا ایوانجیلی عیسائیت۔
 

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی