-
Sunday, 29 March 2020، 10:21 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: علاقے سے امریکہ کا انخلاء اگر چہ حالیہ دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے میڈیا کی پہلے درجے کی سرخیوں میں شامل نہیں رہا لیکن حقیقت یہ ہےکہ قاسم سلیمانی کے قتل اور عراقی پارلیمنٹ میں امریکی فوج کے انخلاء پر بل منظور کیے جانے کے بعد امریکہ کا علاقے سے نکلنا اس کے لیے تاریخی شکست ہو گی۔
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے اسی حوالے سے تہران یونیورسٹی کے ڈاکٹر فواد ایزدی کے ساتھ گفتگو کی ہے۔
خیبر: کچھ عرصے سے اس خطے سے امریکی انخلاء کی بحث چل رہی ہے، آپ کے خیال میں امریکی انخلا سے صہیونی حکومت پر کیا اثر مرتب ہوں گے؟
یقینا اس اقدام سے اسرائیل کے لیے اچھے نتائج ثابت نہیں ہوں گے۔ چونکہ علاقے میں صیہونی حکومت کا ایک اہم حامی امریکہ رہا ہے، اور اس میدان میں امریکہ کی عدم موجودگی کا اسرائیل کی طاقت پر براہ راست اثر پڑے گا اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں بھی کمی پیدا ہو گی۔
خطے سے امریکہ کے انخلاء کا معاملہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔ امریکہ کے لئے ایک اہم مسئلہ مغربی ایشیا میں ان کی طویل مدتی موجودگی ہے۔ بہت سارے امریکی سیاستدان، یہاں تک کہ خود ٹرمپ بھی اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ ایشیاء سے امریکی فوج کی واپسی امریکہ کی مجبوری ہے، اسی وجہ سے افغانستان سے بھی انخلاء ٹرمپ کے نعروں میں شامل ہے۔
اس خطے میں امریکیوں نے بہت سارے اخراجات برداشت کیے ہیں اور بہت سے لوگوں کو اس کا احساس ہو چکا ہے۔ جو لوگ ابھی تک امریکہ کے نقصان کو نہیں سمجھتے ہیں وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے امریکہ کو مغربی ایشیاء سے نکالنے کی کوششوں کی وجہ سے سمجھ جائیں گے۔
حالیہ برسوں میں جس جس علاقے میں امریکیوں نے قدم رکھا سوائے جنگ، ہلاکت، اور پریشانی کے کچھ نظر نہیں آیا، چنانچہ اب امریکی متوجہ ہو گئے ہیں کہ اب یہاں سے رخصت ہونے کا وقت آ گیا ہے خطے کے عوام انہیں اب اس سے زیادہ تحمل نہیں کر سکتے۔
خیبر: کیا آپ کے خیال میں امریکی انخلاء کے وقت اپنے اخراجات پورا کرنے کی کوشش کریں گے؟ یا دوسرے لفظوں میں کیا وہ جنگ چھیڑ کر یا دوسرے اقدامات کے ذریعے اپنے اخراجات حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
کوئی ایسی جگہ نہیں ہے کہ امریکی وہاں سے اپنے اخراجات پورا کر سکیں۔ ایک زمانے تک سعودی امریکیوں کو خوب پیسہ دیا کرتے تھے، البتہ ابھی بھی دیتے ہیں لیکن چونکہ وہ خود جنگ میں گرفتار ہیں، اب امریکہ کے اخراجات پورے نہیں کر سکتے۔
اگرچہ امریکی بھتہ خوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن عملی طور پر وہ ایسا کرنے سے بھی عاجز ہیں۔
امریکہ کا ایک طریقہ یہ ہے کہ وہ نیابتی جنگیں (پراکسی وار) لڑتا اور دہشت گرد گروہوں کے ذریعے علاقے کو ناامن بناتا ہے۔ لیکن ان اقدامات کے لیے بھی امریکیوں کا خطے میں موجود ہونا ضروری ہے۔ اگر اس خطے میں امریکیوں کی موجودگی کم ہوجائے تو دہشت گردانہ اقدامات بھی کم ہو جائیں گے۔ لہذا امریکیوں کا خطے سے انخلاء بہت ضروری ہے تاکہ علاقہ میں امن و سکون پیدا ہو۔
خیبر: اگر امریکہ خطہ چھوڑ دیتا ہے تو ہم اسرائیل کی تباہی کے کتنے قریب ہیں؟
اسرائیل نابودی کے دہانے پر ہے، اور یہ تباہی ضروری نہیں ہے کہ فوجی کارروائی کے ذریعے ہی ہو۔ مقبوضہ علاقوں سے یہودیوں کی الٹی نقل مکانی اب ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے جس نے حکومت کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ اگر امریکی علاقے سے نکل کر عملی طور پر اسرائیل کی حمایت ختم کر دیں، تو صہیونیوں کی بڑی تعداد اسرائیل چھوڑ کر چلی جائے گی۔
نتیجہ میں اسرائیل کی تباہی اور اس حکومت کا خاتمہ یقینی ہوگا۔