ڈاکٹر عبد الوہاب المسیری کا تعارف

خیبر صیہون ریسرچ سینٹر: مشہور مصری مفکر اور انسائکلوپیڈیا (دائرۃ المعارف) کے مولف، ڈاکٹر عبدالوہاب المسیری سنہ ۱۹۳۸ع‍ کو قاہرہ سے ۱۵۰ کلومیٹر شمال کی جانب شہر “دمنہور” میں پیدا ہوئے۔ سنہ ۱۹۵۹ میں ابتدائی تعلیمی مراحل طے کرکے جامعہ اسکندریہ سے فارغ التحصیل ہوئے اور سنہ ۱۹۶۹ میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی رتگرز یونیورسٹی (۱) سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔
المسیری نوجوانی کے دور میں کچھ عرصے تک جماعت اخوان المسلمین کے رکن رہے اور انقلاب جولائی (۲) (۳) کے بعد شورائے آزادی سے جا ملے۔ ۱۹۷۰ع‍ کے عشرے میں مغربی دنیا میں ظہور پذیر ہونے والی اس تنقیدی تحریک سے متاثر ہوئے جو جدیدیت سے پیدا ہونے والے بحران کو ہدف تنقید بنا رہی تھی اور انسان کی ـ اپنے آپ سے بھی اور فطرت سے بھی ـ بیگانگی کو دستاویز بنا کر جدیدیت پر حملہ آور ہوچکی تھی۔ تنقیدی تفکرات سے متاثر ہونے اور مسلمانوں کے قدیم آثار و باقیات کا مشاہدہ اور مسلم علماء اور مفکرین کی کاوشوں کا مطالعہ کرکے فکری طور پر اسلام کی طرف پلٹ آئے۔ المسیری نے مادیت سے اسلام کی طرف طے کردہ راستے کو “من المادیۃ إلى الإنسانیۃ الإسلامیۃ (مادیت سے اسلامی انسانیت (۴) تک)” سے معنون کیا ہے۔ اس اسلامی انسانیت کا آغاز عالم وجود کی نسبت ردّ و انکار کی یک پہلو (۵) سوچ سے ہوتا ہے اور یہ انسان اور فطرت کی دوہریت پر تاکید کرتی ہے۔ یہ تصور اس مقام پر عروج کی طرف گامزن ہوجاتا ہے اور خالق و مخلوق، آسمان و زمین، جسم اور روح، حلال و حرام اور مقدس اور مُدَنِس کی دوہریت تک پہنچ جاتا ہے۔ المسیری کی نظر میں جس توحید کا تعارف اسلام کراتا ہے، سب سے زیادہ ترقی پسند اور سب سے زیادہ جدید ہے۔
المسیری کہتے ہیں: “میں نے محسوس کیا کہ اسلامی نظام (۶)، عالمی نظریئے (۷) کے طور پر، مجھے حقیقت کی مُرکّب اور کثیر الجہتی تفسیر فراہم کرتا ہے، اور اس سے زیادہ اہم بات یہ کہ انسانی مظاہر (۸) اور رجحانات کی صحیح تشریح میرے سامنے رکھتا ہے۔ غیر دینی نظام انسان کے مظاہر اور انفرادیتوں کی تشریح کی قوت و استعداد نہیں رکھتا”۔ (۹)
المسیری کی شائع ہونے والی کاوشوں کی تعداد ۵۷ تک پہنچتی ہے۔ انہوں نے تین بنیادی موضوعات پر تصنیف تالیف کا کام کیا ہے:
۔ مغربی معاشرے اور تہذیب پر تنقید: المسیری مغرب میں طویل عرصے تک قیام کے تجربے کی بنا پر اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ مغربی تہذیب بالآخر انسان اور انسانیت کو مسخ کرکے اسے اعلی انسانی اقدار سے خالی کرکے کھوکھلا کر دیتی ہے اور انسان کو اوزار میں بدل دیتی ہے، اور اس زمینی جنت کا انجام کار جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ ہے جو انسان کے سر و پا کو جلا کر راکھ کردیتی ہے۔
۔ صہیونیت اور یہود کے بارے میں متعدد تحقیقات ـ جس کا المسیری نے اہتمام کیا اور اسے توسیع دی اور ان کی یہ کاوشیں صہیونیت کے بارے میں عربی مطالعات کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ اور المسیری صہیونیت کو نازیت (۱۰) ہی کی ایک شکل سمجھتے تھے۔
۔ علمانیت (۱۱) پر المسیری کی تحقیقات جو مغربی جدیدیت کی فکری اور سماجی کثرتیت کے پہلؤوں کی نسبت ان کے نظریئے کی بنیاد ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ Rutgers University
۲۔ ثورة ۲۳ یولیو ۱۹۵۲ July 23, 1952 Revolution.
۳۔ انقلاب جولائی در حقیقت اس فوجی بغاوت کا نام ہے جو مصری افواج کے “ضباط الحر یا آراد افسران” کہلوانے والے افسروں نے مصری بادشہای حکومت کے خلاف کی تھی اور اس کے سرکردگان محمد نجیب اور جمال عبدالناصر تھے۔
۴۔ Islamic humanity
۵۔ Unilateral
۶۔ منظومہ یا System
۷٫ Worldview
۸٫ Human phenomena
۹۔ الشیخ، ممدوح، عبدالوهاب المسیری من المادیة الی الانسانیة الاسلامی‍ة، ص۵۹٫
۱۰٫ نازیت (انگریزی: Nazism، جرمنی: Nationalsozialismus) ایک نسل پرست قومی تحریک جو جرمنی میں شروع ہوئی۔ اس تحریک کے مطابق ایک جرمن قوم باقی سب پر فضیلیت رکھتی ہے۔ جرمن حکمران ہٹلر کا اس تحریک میں اہم کردار تھا۔
۱۱٫ Secularism

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی