-
Monday, 23 March 2020، 04:16 PM
خیبر صیہون ریسرچ سینٹر: امریکی فلم ’’خوبصورتی اور جانور‘‘ (Beauty and the Beast) بل کانڈن (Bill Condon) کی ہدایت میں ڈسنی کمپنی کے ذریعے بنائی گئی یہ فلم رواں سال( ۲۰۱۷) کے شروع میں رلیز ہوئی۔ فلم دیکھنے سے قبل عام انسان اس فلم سے جو توقع رکھتا ہے دیکھنے کے بعد وہ اس توقع تک نہیں پہنچ پاتا اور ایک احساس مایوسی اس میں پیدا ہو جاتا ہے۔ اس فلم سے سوائے اس بات کے کہ انسان کے حوصلے پست ہوں کچھ بھی انسان کو حاصل نہیں ہوتا۔ اس سے قبل ڈسنی کمپنی کی فلم ’’جنگل بوک‘‘ (The Jungle Book) ایک بہترین اور عمدہ اثر تھا لیکن ’’پیٹ کے اژدھے‘‘ (Pete’s Dragon) فلم نے دوبارہ اس کمپنی سے مایوسی پیدا کر دی۔
البتہ ’’خوبصورتی اور جانور‘‘ ’’جنگل بوک‘‘ کے سلسلے ہی کی ایک فلم ہے۔ اس فلم میں رائٹر نے نہ صرف اپنی وفاداری کا ثبوت دینے کی کوشش کی بلکہ عجیب و غریب انداز میں معرکہ سر کرنے کی کوشش کی ہے۔
مغربی طرز زندگی ہمیشہ اس بات کی کوشش میں ہے کہ لوگوں کو زندگی کی مشکلات اور سختیاں برداشت کرنے کے بجائے انہیں مشکلات کو نظر انداز کر کے جینا سکھائے۔ در حقیقت خود پرستی اور اخلاقی فقر، اجتماعی زندگی کی وہ مشکلات ہیں جو ڈسنی کمپنی کی فملوں میں نمایاں نظر آتی ہیں۔
علاوہ از ایں، فمینیزم وہ اہم ترین عنصر ہے جو اس طرح کی فلموں میں باآسانی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ مغربی فلم انڈسٹری مرد و عورت کے حقوق کے مساوی ہونے کے مسئلے کو اس طرح سے بیان کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ یہ دو موجود اگر چہ جسمانی لحاظ سے مختلف ہیں لیکن سماج اور معاشرے میں ان کے حقوق کے درمیان کوئی فرق اور امتیاز نہیں۔ اس طرز تفکر کا نتیجہ یہ ہے کہ عورت اپنی تمام نزاکتوں اور مہربانیوں جو اس کی فطرت میں رچی بسی ہیں کو درکنار رکھ کے مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کی مشکلات اور کٹھن راہوں میں دوڑ لگائے۔