-
Thursday, 19 March 2020، 09:28 PM
امریکی سائبر مکھیوں نے جمع ہو کر شیعہ مقدس مقامات کو حملے کا نشانہ بنایا اور وہ اس کوشش میں ہیں کہ اہل بیت(ع) اطہار کے تقدس اور ان کی کرامتوں پر سوال اٹھائیں، نیز وہ شیعوں کے ان کے رہبروں کے ساتھ معنوی روابط کو بھی خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لہذا ان حملوں کے خلاف موقف اختیار کرنے اور حقائق کو واضح بیان کرنے کی ضرورت ہے۔
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے صہیونی امریکی میڈیا نے اسلامی جمہوریہ کو شدید حملوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے، حالیہ مطالعات سے یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ انقلاب مخالف میڈیا ملک کے حالات کو بحرانی شکل میں دکھا رہا ہے۔
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے شیعہ مقدس مقامات پر صہیونی میڈیا کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے عالم اسلام کے مسائل کے ماہر ڈاکٹر سید ہادی افقہی کے ساتھ گفتگو کی ہے۔
خیبر: ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں امریکہ اور صہیونی حکومت اور انقلاب مخالف میڈیا کے کردار کے بارے میں آپ کا کیا تجزیہ ہے؟ ان حملوں کے خلاف کیا کیا جانا چاہئے؟
ابھی کچھ بھی پوری طرح سے ثابت نہیں ہوا ہے اور ابھی تک کوئی حتمی ثبوت ہمارے پاس موجود نہیں ہے۔ روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے محض بیان دیا کہ: "ہمارے پاس یہ کچھ ایسے دلائل موجود ہیں جن کی بنا پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کورونا وائرس سے آلودہ کیڑے مکوڑوں کو مخصوص ڈرونز کے ذریعے بعض ملکوں میں منتقل کیا ہے‘‘۔ لیکن خود امریکہ اور اسرائیل میں بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد یہ قیاس آرائی کرنا درست نہیں ہے۔
لیکن امریکہ کا کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے غلط استعمال اور اس مسئلے کو لے کر بعض ملکوں کے خلاف پروپیگنڈے کرنا اس کا غیرانسانی طریقہ کار ہے۔ اس مسئلے کو لے کر نفسیاتی دباؤ ڈالنا اور غیر اخلاقی اور غیر انسانی کردار پیش کرنا امریکہ کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں کہ امریکی جن کا پیچھا کر رہے ہیں اور اس حساس موقع اور سخت حالات میں بھی مکمل طور پر اپنی دشمنی کا ثبوت دے رہے ہیں۔
ملک کے اندر متعدد مشہور شخصیات اور مغربی ممالک سے وابستہ افراد بھی اس معاملے کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ وہ مسلمانوں اور شیعوں کے تقدس کی توہین کررہے ہیں۔ مثال کے طور پر ، وہ دعوی کرتے ہیں کہ امام رضا علیہ السلام اپنے مریضوں اور حجاج کرام کو صحتیاب کریں۔
عوام کو اس بارے میں آگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ علمائے کرام کو عوام کو سمجھانا چاہئے کہ مراجع تقلید نے بھی ڈاکٹروں کی طرف سے دی گئی ہدایات کی رعایت کرنے پر زور دیا ہے اور اس بات کی وضاحت بھی کی ہے کہ صفائی ستھرائی رکھنا اور مبینہ صحت کے نکات پر عمل کرنا اہل بیت(ع) کی کرامات اور ان کی جانب سے شفا عطا کیے جانے کے ساتھ تضاد نہیں رکھتا۔ عوام کو طبی ہدایات کی پیروی اور اہل بیت(ع) کے کرامات کے اصولوں سے آگاہ کرنا چاہیے۔
آج کورونا وائرس کو لے کر شیعہ مقدس مقامات پر سوشل میڈیا میں ہر طرح کے حملے کئے جا رہے ہیں اور ان کی توہین کی جا رہی ہے۔ ائمہ طاہرین کی روضوں، امام بارگاہوں، مسجدوں اور مذہبی تقریبات کو شدت سے حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
حقائق کو بیان کرنا حوزہ علمیہ کی ذمہ داری ہے
میری رائے میں، حوزہ علمیہ کے بزرگ اساتید اور علمائے کرام کو اس مسئلے میں میدان میں اترنا چاہیے اور دشمن کے حملوں کا جواب دینا چاہیے اور عوام کو ان شبہات سے آگاہ کرنا چاہیے۔
بدقسمتی سے، سائبری فورس، یا امریکہ کی سائبری مکھیاں جمع ہو چکی ہیں تاکہ شیعہ مقدس مقامات کو حملے کا نشانہ بنائیں اور کوشش کریں کہ اہل بیت(ع) اطہار کے مقدس مقامات پر سوال اٹھائیں، شیعوں اور ان کے رہبروں کے درمیان پائے جانے والے معنوی رشتے کو خدشہ دار کریں، لہذا ان چیزوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور حقائق کو بیان کرنے کی ضرورت ہے۔
کچھ لوگ جو صادق شیرازی کے فرقہ ضالہ کے پیروکار ہیں پہلے خود ان سے ملاقات کرتے اور اس کے بعد حضرت معصومہ (س) کے حرم میں جا کر ضریح کو چاٹتے ہیں، اور کورونا کا انکار کرتے ہیں یہ لوگ در حقیقت مراجع کے فتووں کی توہین ہے۔ اکثر مراجع کرام نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ ماہر ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کیا جائے۔