-
Sunday, 1 March 2020، 09:45 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، بھارت اسرائیل تعلقات کا قیام مختلف عوامل کا حامل ہے دونوں فریق ان تعلقات کو صرف اپنے مفادات کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ اسرائیل ہندوستان کو اسلحہ فروشی کی بہترین منڈی اور اپنے جنگی ہتھیاربیچنے کے لیے بہترین مارکٹ کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ جبکہ بھارت بھی اسرائیل کو فوجی ساز و سامان اور دفاعی میدان میں جدید ٹیکنالوجی جو امریکہ و یورپ سے اسے اتنی آسانی سے دستیاب نہ ہو پاتی کو فراہم کرنے والے دلال کے عنوان سے دیکھتا ہے۔
ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں ایک اور تبدیلی بھارت کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں گہرائی ہے کہ ایسے روابط بدرجہ اولیٰ ہندوستانی کی خارجہ سیاست کو متاثر کریں گے۔ البتہ ان روابط کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ بھارت میں ہندو نسل پرستی عروج پا جائے گی اور اسلامی سماج زوال کا شکار ہو گا۔ (صدوقی، ۱۳۸۷؛ ۹۴)
اسرائیل اس وقت روس کے بعد بھارت کے نزدیک دوسرا فوجی شریک شمار ہوتا ہے۔ دونوں فریق میزائلی طاقت کو وسعت دینے میں ایک دوسرے کا تعاون کرتے ہیں۔
ہندوستان کی پی ٹی آئی نیوز ایجنسی نے جنوری ۲۰۰۴ میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان دفاعی قوت کو بڑھانے کے لیے قرار داد منظور کی گئی ہے۔ اس قرارداد پر بھارتی عہدیداروں اور صہیونی ریاست کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے بنگلور میں دستخط کئے۔ اس معاہدے کے مطابق، جی ایس آئی ۴ سیٹلائٹ بھارتی خلائی ریسرچ آرگنائزیشن ۲۰۰۵ میں ایک اسرائیلی ٹیلی اسکوپ کو اپنے ساتھ خلاء میں بھیجے گا یہ ٹیلی سکوپ خلاء سے تصویربرداری پر قادر ہو گا اور اس کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات بھارتی اور اسرائیلی متخصصین کے ذریعے مورد تحقیق قرار پائیں گی۔
بھارت اور اسرائیل کے درمیان عسکری تعاون خاص طور پر خلائی میدان میں ستمبر ۲۰۰۷ میں اسرائیلی سیٹلائٹ کو خلاء میں بھیجنے پر منتج ہوا۔ بعض رپورٹوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سیٹلائٹ کو بھیجنے کا اہم ترین مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی پلانٹ پر نظر رکھنا ہے۔ اس سیٹلائٹ کا ۳۰۰ کلو گرام وزن تھا اور ٹکسار اس کا نام۔ اس سے قبل بھی اسرائیل افق ۷ سیٹلائٹ کو خلاء میں بھیجنے کا تجربہ کر چکا تھا۔ لیکن دوسرا سیٹلائٹ کہیں زیادہ قابلیتوں اور صلاحیتوں کا مالک تھا خاص طور پر وہ راڈٓر ٹیکنالوجی سے لیس تھا۔ یہ عرض کر دینا بھی ضروری ہے کہ اس سے قبل بھی ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان عسکری میدان میں باہمی تعاون جاری تھا۔
اسرائیل کی جانب سے ہندوستان کے ساتھ خصوصی تعلقات وجود میں لانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ تعلقات انفارمیشن ٹیکنالوجی، بالیسٹک میزائیل، خلائی پروگراموں اور اسلحہ سازی کی صنعت کے میدان میں تعاون کے حوالے سے پائے جاتے ہیں۔