-
Thursday, 5 November 2020، 02:07 AM
گزشتہ سے پیوستہ
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ان دنوں صہیونی-یہودیت کے خلاف اٹھنے والے جذبات یورپی عوام کے درمیان شدت سے ابھر چکے ہیں، اور یورپی حکومتوں کی پالیسی سازی اور فیصلہ سازی کے حساس مراکز میں صہیونی یہودیوں کی موجودگی کے خلاف احتجاج و اعتراض میں مسلسل تیزی آ رہی ہے۔ بطور مثال فرانس میں پیلی جیکٹوں والوں کی تحریک کا ایک اعلان شدہ بنیادی مقصد یہ ہے کہ اپنے ملک کے اقتصادی مراکز کو یہودی-صہیونیوں کے چنگل سے چھٹکارا دلائیں۔
ادھر جرمن وفاقی پارلیمان (German federal parliament OR Bundestag)، 598 عوامی نمائندوں سے تشکیل پائی ہے؛ تین کروڑ کی جرمن آبادی میں ایک لاکھ پچاس ہزار یہودیوں کا تناسب 0.5 فیصد ہے جبکہ 598 نشستوں پر مشتمل پارلیمان میں یہودی اراکین کی تعداد 100 اور تناسب 17 فیصد کے قریب ہے جبکہ زیادہ تر یہودی جرمن نژاد بھی نہیں ہیں۔
یا آج سے دو ہی دن قبل برطانوی لیبر پارٹی - جو کہ برطانیہ کی ایک بڑی اور قومی سطح کی جماعت ہے - کے سینئر رکن اور سابق سربراہ جیریمی کوربین (Jeremy Corbyn) کو - جو برطانیہ میں وسیع مقبولیت کے حامل بھی ہیں - صہیونیت کے خلاف احتجاج کی پاداش میں پارٹی سے نکال باہر کیا گیا ہے اور اس وقت برطانیہ میں یہودی-صہیونیت اور یہودی ریاست کی بےجا مداخلتوں کے خلاف وسیع احتجاجی لہریں اٹھ چکی ہیں جو پورے برطانیہ میں پھیل سکتی ہیں۔
6۔ رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام ایک اور اہم نکتے کا بھی حامل ہے - جس کو لُبِ لباب، اصلِ مَطلَب، حاصِلِ مَطلَب اور عصارہ یا نچوڑ بھی کہا جاسکتا ہے - اور وہ یہ کہ جیسا کہ رہبر انقلاب کا پیغام بخوبی واضح کررہا ہے کہ "فرانسیسی صدر کا مسئلہ بیان اور اظہار کی آزادی کا تحفظ نہیں ہے"، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو پھر فرانس میں نہ صرف ہالوکاسٹ کے بارے میں تحقیق و تفتیش کو جرم سمجھا جاتا ہے بلکہ یہودی مقتولین کی تعداد میں شک و تردد اور کمی بیشی کو بھی، قابل گرفت جرم کیوں سمجھا جاتا ہے؟
امام خامنہ ای نے اپنے مختصر سے پیغام میں اس کڑوی حقیقت کو طشت از بام کردیا ہے کہ جس چیز نے فرانسیسی صدر اور دوسری مغربی ممالک کو تشویش اور خوف و دہشت کی اتہاہ گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے، خالص محمدی اسلام کا روزافزوں فروغ ہے، وہی جس نے گذشتہ 41 برسوں کے دوران استکباری ممالک اور خونخوار اور لٹیرے صہیونی-یہودیوں کو شدید گھٹن میں مبتلا رکھا ہؤا ہے اور مسلسل بلندیوں کی طرف بڑھ رہا ہے یہاں تک کہ فلک میں شگاف ڈال دے اور عالمی نظآم کے لئے ایک نیا منصوبہ جاری کرے۔
اور بالآخر، یہ پیغام ایک اور اہم نکتے کا بھی حامل ہے جس پر وقت آنے پر روشنی ڈالیں گے۔