انسانوں کی اسمگلنگ، غلامی کا نیا ورژن ۲

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: گزشتہ سے پیوستہ

ترکی میں مقیم ایک ڈاکٹر جس کا پیشہ ہی پیوند کاری کا ہوتا ہے، اس کو گرفتار کر کے اس سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ وہ کہتا ہے: میں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے اور اس بار میرے کندھوں پر کسی کا کوئی بوجھ نہیں ہے، وہ صرف آپریشن کے لئے میرے پاس آئے تھے۔ میں نے قانون کے مطابق کوئی غلطی نہیں کی۔
انسان شناسی کے ماہر استاد ڈاکٹر شیرہاف، اس موضوع پر تجزیہ کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ کچھ زندہ افراد بھی اس خطرے میں ہیں کہ ان کے بدن کے اعضا نکال لیے جائیں عام طور پر ترقی پذیر ممالک جیسے امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب وغیرہ تیسری دنیا کے لوگوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ اور انہیں دوسرے ملکوں میں جاب دلانے کے بہانے لے جاتے ہیں اور وہاں تشدد، طاقت اور وباؤ سے انہیں اعضا کا عطیہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔  

ڈیوک نامی ایک شخص نیپال میں رہتا ہے اور چھوٹی عمر میں اپنے گاؤں سے کھٹمنڈو چلا جاتا ہے۔ وہ وہاں کام کرنے لگتا ہے؛ مالی اور معاشی دباؤ اسے اپنے گردے فروخت کرنے پر مجبور ہوتا ہے اور اس کے بعد وہ اس کام کے لیے دلالی شروع کر لیتا ہے۔
وہ تین آدمیوں کو اپنے اعضا بیچنے کی دعوت دیتا ہے اور انہیں موٹی رقموں اور جاب کی لالچ دیتا ہے۔ وہ تینوں آدمی اس کے کہنے میں آ جاتے ہیں اور وہ انہیں بیہوش کروا کر ان کے بدن سے گردے نکلوا لیتا ہے اور اس کے بعد نہ پیسہ اور نہ ہی جاب انہیں نصیب ہوتی ہے۔
اس ڈاکومنٹری میں پھر اس بات پر بحث ہوتی ہے کہ اس معاملے میں قصور وار کون ہے؟

اینکر: ڈاکٹر صاحب برائے مہربانی اس دستاویزی فلم کے بارے میں مزید وضاحت کیجیے۔
اس ڈاکومنٹری کے بارے میں مزید وضاحت کرنے سے پہلے ہمیں اسرائیل کو مختلف ذاویوں سے جانچنا ہو گا۔ چونکہ اسرائیل ہی اس کام کو مینیج کرتا ہے۔ پہلی دلیل ان کا عقیدتی نظریہ ہے یہودیوں کا ماننا ہے کہ یہودی کے علاوہ کوئی دوسرا شخص انسان نہیں ہے۔ اور باقی لوگ انہیں کاموں کے لیے پیدا کئے گئے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہودی صرف دنیا کی زندگی کے لالچ میں ہیں اور وہ زندہ رہنے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔
اینکر: کیا یہ یہودی وہی صہیونی ہیں اور کیا اس کام کو صرف صہیونی انجام دیتے ہیں یا یہودی بھی شامل ہیں؟
دیکھیے اگر کوئی یہودی نسل پرست نہیں ہے یا غاصب نہیں ہے یا آمرانہ افکار کا مالک نہیں ہے تو ہم اس کے لیے احترام کے قائل ہیں لیکن اگر مذکورہ خصلتوں کا حامل ہے تو وہ صہیونیوں کی فہرست میں آئے گا۔
کچھ سال قبل ’قصائی فرشتے‘‘ (Butcher Angels) نامی ایک فلم بنی تھی جس میں افغانستان میں یہودیوں کے ذریعے حالات کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس فلم کے علاوہ ہمارے پاس دیگر ثبوت بھی ہیں۔
اس فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ انسانوں کی اسمگلنگ ہوتی ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ اس پیچھے کس کا ہاتھ ہے فلم میں صہیونیوں کا کردار بالکل مخفی رکھا گیا ہے۔ یہ ان کی ایک چال ہے۔
خیبر: فلم قصائی فرشتے سہیل سلیمی کی بنائی ہوئی فلم ہے، جو متعدد بار ایرانی ٹی وی چینلز پر نشر کی جاچکی ہے۔  اس فلم میں کچھ اہم نقائص پائے جاتے ہیں جن کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ بہرحال صیہونیت اور انسانی سمگلنگ کے حوالے سے مزید مطالعے کے لیے سومبارٹ کی لکھی ہوئی کتاب ’یہودیوں کی اقتصادی زندگی‘ کی طرف رجوع کریں۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی