اسرائیل کیوں شام کے آگے مبہوت؟

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، اسرائیلی پارلیمنٹ میں خارجہ اور دفاعی امور کی کمیٹی کی رکن کیسینا سیوتلویا نے جو بیان دیا ہے اور جس میں انہوں نے کہا کہ جب سے روس سے شام کو میزائل ڈیفنس سسٹم ایس-۳۰۰ ملا ہے تب سے اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کی فضائی حدود میں کوئی بھی پرواز نہیں کی، یہ بہت ہی اہم بات ہے ۔
کیوں کہ اس سے اسرائیل کے ان گزشتہ دعوؤں کی پول کھل جاتی ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ ایس-۳۰۰ میزائل ڈیفنس سسٹم مل جانے کے بعد بھی شام کی فضائی حدود میں اسرائیلی طیاروں کی پروازیں جاری رہیں گی بلکہ میزائل سسٹم ملنے کے بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کے اندر کچھ حملے بھی کئے ۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے ستمبر میں روس کا ایل-۲۰ طیارہ اسرائیل کی وجہ سے سرنگوں ہونے کے بعد مسئلے کے حل کے لئے کئی بار روسی صدر ولادیمیر پوتین سے ملاقات کی کوشش کی تاہم پوتین نے نتن یاہو سے ملنے سے انکار کر دیا۔
 
نتن یاہو نے کئی بار یہ بھی اشارہ کیا کہ اسرائیل، روس سے شام کو ملنے والے میزائلوں کو تباہ کرنے کی توانائی رکھتا ہے جن کی وجہ سے علاقے میں طاقت کا توازن بدل گیا ہے ۔ نتن یاہو نے یہ خبریں بھی لیک کروائیں کہ اسرائیل کے پاس امریکی ساخت کے ایف- ۳۵ جنگی طیارے موجود ہیں جو رڈار کی پہنچ سے باہر رہتے ہوئے بمباری کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تاہم امریکا نے اس طیارے میں فنی خرابی کی وجہ سے اسے واپس لے لیا ہے ۔
نتن یاہو کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ صدر پوتین کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا ۔ پوتین شروع سے ہی نتن یاہو کی دوستی سے مطمئن نہیں تھے کیونکہ اس دوستی سے انہیں بہت نقصان پرداشت کرنا پڑتا تھا۔ اس لئے ہمیں لگتا ہے کہ جیسے ہی اسرائیل کی وجہ سے روس کا جاسوسی طیارہ سرنگوں ہوا پوتین کو نتن یاہو سے دوستی ختم کرنے کا اچھا موقع فراہم ہو گیا ۔
 
خاص طور پر اس لئے بھی کہ اسرائیلی وزیر ا‏عظم نے ساری ریڈ لائینیں پار کر لی ہیں اور لاذقیہ کے علاقے میں روس کی فضائی چھاونی سے کچھ کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع شام کے فوجی ٹھکانے پر حملہ کرکے پوتین کی بے عزتی کرنے کی کوشش کی اور اسی کوشش میں روس کا جاسوس طیارہ سرنگوں ہوا جس پر اعلی خفیہ شعبے کے آفیسرز سوار تھے ۔
نتن یاہو جن کے جنگی طیاروں نے شام کے اندر ۲۰۰ سے زائد فضائی حملے کئے ہیں اب ایک بھی حملہ کرنے کی ہمت نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ انہیں اچھی طرح پتہ ہے کہ اگر انہوں نے حملہ کرنے کی کوشش کی تو اس پر روس اور شام کی جو بھی جوابی کاروائی ہوئی وہ پورے اسرائیل کو دگرگوں کر دے گی اور پھر ان کے لئے اسرائیل میں اپنی حکومت کا دفاع مشکل ہو جائے گا ۔ اسی لئے نتن یاہو خاموش بیٹھے ہوئے ہیں ۔
 
شام، جنگ سے ہونے والی تباہی کے بعد زیادہ طاقتور بن کر سامنے آیا ہے۔ صرف اس لئے نہیں کہ اس نے اس سازش کا سات سال تک مقابلہ کیا جسے عالمی اور علاقائی طاقتوں نیز اسرائیل نے مل کر تیار کیا تھا بلکہ اس لئے کہ اس جنگ کے دوران حکومت دمشق کا اصل ہدف سے ہٹانے والے کسی بھی تنازع میں نہیں الجھی حالانکہ اسرائیل نے اس کی بڑی کوشش کی ۔
نتن یاہو آنے والے دنوں میں بھی شام پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں کر پائیں گے کیونکہ ان کا جواب وہاں تیار ہے اور اگر نتن یاہو اس سے الگ کچھ سوچتے ہیں تو ایک بار آزما کر دیکھ لیں ۔
عبد الباری عطوان
عالم اسلام کے مشہور تجزیہ نگار

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی