-
Wednesday, 24 June 2020، 07:41 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: انسان کے لیے اس بات پر یقین کرنا سخت ہے کہ ایک شخص امریکہ کی ایک اہم یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اسے امریکہ کی بڑی بڑی کمپنیوں کی جانب سے جاب کا آفر آئے لیکن وہ اسلامی انقلاب کی آواز سن کر اپنی تمام تر آسائشوں اور سہولیات کو نظر انداز کر کے، بڑی بڑی امریکی کمپنیوں کے آفرز کو ٹھکرا کر امام خمینی (رہ) کے ساتھیوں میں شامل ہو جائے۔ یہ کوئی اور شخص نہیں بلکہ ڈاکٹر مصطفیٰ چمران تھے۔ شہید چمران نے امام خمینی (رہ) کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے امریکہ چھوڑا اور لبنان جو صہیونی دشمن کے مقابلے میں فرنٹ لائن پر تھا کو راہ خدا میں مجاہدت کے لیے انتخاب کیا۔
حالیہ ایام ڈاکٹر چمران کی شہادت کے ایام ہیں اس حوالے سے خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے لبنان کی ’’امل تحریک‘‘ (Amal Movement) کی اعلی کونسل کے رکن ڈاکٹر خلیل حمدان سے گفتگو کی ہے جو شہید چمران کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں؛
خیبر: امل تحریک کی تاسیس کے بعد، شہید چمران کا صہیونیوں کے خلاف مجاہدت میں کیا کردار رہا؟
شہید مصطفیٰ چمران اسرائیل کے خلاف جہادی کاروائیوں کے پیچھے ایک مضبوط فکری نظام کے حامل تھے، اور ہمیشہ صہیونی ریاست کے ذریعے فلسطین پر قبضہ کئے جانے سے سخت رنجیدہ خاطر ہوتے تھے۔ ان کی تقریروں اور نوشتوں میں واضح طور پر یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کی سب سے بڑی تمنا قدس شریف کی آزادی تھی۔ اور وہ نہ صرف نظریاتی طور پر یہ تمنا رکھتے تھے بلکہ عملی میدان میں بھی انہوں نے صہیونی دشمن کے خلاف لبنان کی سرحدوں پر جنگ لڑی اور امام موسی صدر کے ساتھ ’امل تحریک‘ کی تاسیس میں بنیادی کردار ادا کیا۔
خیبر: اسرائیل کے خلاف مجاہدت میں شہید چمران اور امام موسی صدر کی طرز تفکر کے بارے میں آپ کچھ بتا سکتے ہیں؟
امام موسی صدر اور شہید چمران اسرائیل کو شر مطلق اور فلسطین کا دفاع واجب سمجھتے تھے، لہذا ان کی نظر میں سرزمین فلسطین کی حفاظت تمام مومنین کے دوش پر عائد ہوتی ہے۔ شہید چمران کی اس فکر کی بنیاد امام موسی صدر تھے جو از قبل میدان میں اترے ہوئے تھے اور ہمیشہ فرنٹ لائن پر دشمن کے خلاف صف آرا تھے انہوں نے امل تحریک کی بنیاد رکھ کر میدان عمل میں یہ ثابت کیا کہ اسرائیل کے خلاف جہاد کا مسئلہ ایک بنیادی اور اساسی مسئلہ ہے اور مظلوموں کی مدد کرنا اور ظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے لہذا شہید چمران کا طرز تفکر مستکبرین کے مقابلے میں مستضعفین کی کامیابی ہے۔
خیبر: حالیہ سالوں میں مزاحمتی محاذ کی تقویت کے حوالے سے امل تحریک اور حزب اللہ لبنان کا کیا کردار رہا ہے اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟
صہیونی دشمن ہمیشہ لبنان پر ہاتھ ڈالنے کے لیے اپنی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے اور ہم ’امل‘ اور ’حزب اللہ‘ میں اس بات کے قائل ہیں کہ دشمن کے مقابلے میں اپنے پیر مضبوط کریں۔ اسرائیل لبنان کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنی فوج کو طاقتور بناتا ہے اور مزاحمتی محاذ بھی یقینا مقابلے میں اپنی آمادگی ظاہر کرنے پر مجبور ہے۔ جنوبی لبنان پر حاکم امن و سکون مزاحمتی محاذ کی طاقت اور توانائی کا نتیجہ ہے نہ کہ اسرائیل کی بخشش کا۔