-
Thursday, 11 June 2020، 07:26 PM
ترجمہ سید نجیب الحسن زیدی
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: “روئے زمین کا سب سے بڑا ٰقید خانہ؛ مقبوضہ سرزمین کا تاریخچہ” (۱) مورخ ایلن پاپی (Ilan Pappé) کے ذریعے صفحہ قرطاس پر آنے والی گراں قیمت کتاب ہے جو انہوں نے ۲۰۱۷ میں قلم بند کر کے منظر عام پر پیش کی۔ پاپی ۱۹۵۴ء میں مقبوضہ فلسطین کے شہر حیفا میں پیدا ہوئے اور اِس وقت وہ برطانیہ کی اگزیٹر یونیورسٹی (University of Exeter) کے شعبہ سماجیات اور بین الاقوامی مطالعات میں پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔
یہ کتاب ان افراد کے لیے جو مقبوضہ فلسطین کی تاریخ اور اس سرزمین میں ایک نئی ریاست کی تشکیل کے نظریات کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں بہت مفید اور دلچسپ ہے۔ مصنف اس کتاب میں کوشش کرتے ہیں کہ فلسطین پر ناجائز قبضے کے پشت پردہ عوامل کو برملا کریں۔ وہ قائل ہیں کہ صہیونی یہودی اپنے نسل پرستانہ عقائد کے پیش نظر دنیاوی مقام و منزلت کے حصول کی خاطر لاکھوں انسانوں کی جانیں لینے کو تیار ہیں۔ (۲)
کتاب” روئے زمین کا سب سے بڑا قید خانہ” تیرہ فصلوں پر مشتمل ہے، اس کے مصنف اس کتاب میں مکمل دلائل کے ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ صہیونیوں کا ارادہ ہے کہ وہ مختلف سیاسی اور قانونی بندشوں کا سہارا لے کر فلسطینیوں کو ان کے ابتدائی حقوق منجملہ آزادی سے محروم کر دیں۔ (۳)
جیسا کہ اس کتاب کے نام سے ہی واضح ہے کہ مصنف نے مقبوضہ فلسطین کو روئے زمین کا سب سے بڑا قید خانہ کے نام سے تعبیر کیا ہے۔ وہ قائل ہیں کہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کو خود ان کی سرزمین میں قید رکھ کر ان پر مکمل تسلط قائم رکھنا چاہتی ہے۔
ایلن پاپی اپنے ایک انٹرویو میں کہتے ہیں: فلسطینی اس عقوقبت خانے میں رہنا پسند نہیں کرتے اور نہ وہ اس قضیے کے مقابلے میں تسلیم ہیں لہذا انہوں نے اس قید خانے سے خود کو نجات دلانے کے لیے انتفاضہ برپا کیا ہے۔ لیکن صہیونیوں نے اعتراض کرنے والوں کو ایک خاص طریقہ کار سے دبا دیا ہے۔ صہیونیوں کا اگر یہی طریقہ کار جاری رہا تو فلسطینی اپنے حقوق حاصل کرنے سے خستہ ہو جائیں گے اور آزادانہ زندگی بسر نہیں پائیں گے۔ (۴)
پاپی اس کتاب میں تاریخ بشریت کی طولانی ترین اور خطرناک ترین جنگ کا جائزہ لیتے ہیں اور اپنی کتاب کی تالیف کا مقصد سرزمین مقدس پر قبضہ جمانے کے لیے صہیونی سیاستدانوں کی تزویری حکمت عملی سے پردہ چاک کرنا بیان کرتے ہیں۔(۵)
مصنف اس کتاب میں ۱۹۴۸ میں فلسطین پر قبضے کے ابتدائی ایام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسرائیلی پالیسیوں کو مد نظر رکھ کر بیان کرتے ہیں کہ صہیونیوں اور جعلی ریاست کے سربراہوں کا بنیادی مقصد پورے فلسطین پر تسلط اور فلسطینیوں کی ہمیشہ کے لیے نابودی ہے۔ (۶)
ایلن پاپی کتاب ” روئے زمین کا سب سے بڑا قید خانہ” میں صہیونی ریاست کے مظالم کے مقابلے میں فلسطینیوں کی تنہائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ صہیونی نظام نے اپنے لیے ایک بین الاقوامی حصار قائم کر رکھا ہے اور مزاحمتی تنظیم حماس کو دھشتگرد قرار دے کر وہ مقبوضہ فلسطین میں عام افراد کو مسلسل اپنے تشدد و جارحیت کا نشانہ بناتے ہیں۔ (۷)
۱٫ The Biggest Prison on Earth: A History of the Occupied Territories
۲٫https://www.palestinebookawards.com/reviews/item/the-biggest-prison-on-earth-a-history-of-the-occupied-territories-by-ilan-pappe
۳٫ https://muse.jhu.edu/article/685925/pdf
۴٫https://www.middleeasteye.net/news/interview-ilan-pappe-44144233
. https://oneworld-publications.com/the-biggest-prison-on-earth.html۵
۶.https://www.middleeastmonitor.com/20171020-the-biggest-prison-on-earth-a-history-of-the-occupied-territories-by-ilan-pappe/
۷.https://www.palestinebookawards.com/reviews/item/the-biggest-prison-on-earth-a-history-of-the-occupied-territories-by-ilan-pappe