رہبر انقلاب کے فرمودات پر عمل سے اسرائیل کی تباہی ممکن

فلسطین اسٹیڈی سنٹر کے سابق چیئرمین ڈاکٹر صادق رمضانی نے خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے یوم القدس کے موقع پر عالم اسلام کو کئے گئے رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
رہبر انقلاب اسلامی کے فرمودات سے جو چیز سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ صہیونی ریاست روز بروز اپنی نابودی کے قریب ہوتی جا رہی ہے، شہید قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے پاک خون کی بے شمار برکتوں میں سے ایک برکت یہ ہے کہ عالمی سامراج، بین الاقوامی صہیونیزم اور غاصب اسرائیل کے پیکر پر طاری خوف و دھشت مزید بڑھ چکا ہے۔
آج جو فلسطینی معاشرے میں استقامت، پائیداری اور مزاحمتی محاذ میں نظم و انسجام پایا جاتا ہے اس میں شہید قاسم سلیمانی کا بہت بڑا کردار ہے۔ جیسا کہ اسلامی تحریک حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے خود شہید قاسم سلیمانی کے تشییع جنازہ کے دن اپنی تقریر میں تین مرتبہ دھرا کر انہیں شہید القدس کا لقب دیا۔ اور اس طرح سے دنیا والوں خصوصا صہیونیوں کو یہ سمجھا دیا کہ اگر قاسم سلیمانی نہ ہوتے تو آج غزہ کی پٹی صہیونیوں کے مقابلے میں ڈٹائی کا مظاہر نہ کر پاتی۔ جیسا کہ رہبر انقلاب نے بھی اس نکتے کی طرف اشارہ کیا اور اسے الحاج قاسم کے وجود کی برکت قرار دیا۔
ڈاکٹر رمضانی نے رہبر انقلاب کے بیانات پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا: آپ نے یہ خوشخبری بھی دی کہ مزاحمتی گروہوں کی تشکیل اور فلسطین کے مختلف نقطوں پر رہ کر مقابلہ کرنا ہمیں حقیقی کامیابی سے ہمکنار کر سکتا ہے۔
انہوں نے صہیونی ریاست کی داخلی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: "آج، صیہونی دشمن شدید بحران اور مایوسی کا شکار ہے، اور جرائم پیشہ امریکہ اور پاگل ٹرمپ کے علاوہ کوئی اس کا مضبوط حامی نہیں ہے۔ رہبر انقلاب کے بیانات میں فلسطینی اتھارٹی کے بارے میں جو اہم نکتہ تھا وہ یہ کہ فلسطینی اتھارٹی مزاحمتی محاذ کا ساتھ دے اور کسی غلطی کا ارتکاب نہ کرے۔ اس لیے کہ کسی بھی طرح کی اسٹریٹجک غلطی یا ان طاقتوں کی طرف معمولی سا جھکاؤ یا ان سے وابستہ عربی ممالک کی طرف جھکاؤ فلسطین کےلیے پریشان کن ثٓابت ہو سکتا ہے۔
 ڈاکٹر رمضانی نے شام کی موجودہ صورتحال اور مزاحمتی محاذ کے لیے اس کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: رہبر انقلاب کے بیانات سے جو چیز ہماری سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ فلسطین کی بقا کا راز مزاحمتی محاذ کی بقا ہے۔ اور مزاحمتی محاذ آج شام میں سرگرم عمل ہے اور دیگر اوقات سے زیادہ آج مضبوط اور مستحکم ہے۔ حالیہ سالوں میں شام میں عالمی یوم القدس کی رسومات کھلی فضا اور سائبری اسپیس میں منعقد ہوئیں شام کے ثقافتی اداروں نے والینٹیئر طور پر حیرت انگیز سرگرمیاں انجام دیں، منجملہ شام میں عرب رائٹر یونین نے دس روز سے زیادہ عرصے میں سو سے زیادہ سیاسی لیڈروں اور اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو کیمرے کے سامنے لایا اور فلسطین کے حوالے سے گفتگو اور بحث و مباحثہ ہوا جس کا اندرونی اور بیرونی میڈیا پر کافی چرچا رہا۔
انہوں نے آخر میں امام خمینی (رہ) اور رہبر انقلاب کے دشمن شناسی کے حوالے سے مشترکہ موقف کی طرف اشارہ کیا اور کہا: یہ امام خمینی (رہ) کی عمیق نگاہ تھی جس کی وجہ سے آج پوری دنیا میں صہیونیت کے خلاف ایک تحریک وجود میں آ چکی ہے۔ رہبر انقلاب نے اپنے خطاب میں اس نکتے کی طرف اشارہ کیا کہ علاقے سے سرطانی پھوڑے کی نابودی تمام ملتوں کی ہمت و شجاعت کی بدولت ممکن ہو گی کہ خوش قسمتی سے دنیا کی ملتیں جاگ چکی ہیں لیکن دوسری طرف سے اسلام کے دشمنوں کی دشمنی بھی اپنی جگہ مضبوط ہے اور اس دشمنی کے مقابلے میں صبر نہیں کیا جا سکتا۔ ایک متفقہ منصوبہ بندی اور رہبر انقلاب کے فرمودات پر عمل کے ذریعے ہی صہیونی ریاست کو نابودی کے گڑھے میں ڈالا جا سکتا ہے۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی