’یسرائیل ڈیوڈ ویس‘ کی شخصیت کا تعارف

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: یسرائیل ڈیوڈ ویس (Yisroel Dovid Weiss) ایک یہودی ربی (خاخام) اور صہیونیت مخالف بین الاقوامی یہودی یونین کے ترجمان ہیں۔ وہ ۱۹۵۶ میں نیویارک میں پیدا ہوئے۔
ڈیوڈ ویس صہیونیت کے مخالف اور ہولوکاسٹ کے منکر ہونے کے عنوان سے معروف ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’’ہمیں اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ ہمارے پاس اپنا ایک ملک ہو۔ حتی ایک ایسی متروکہ سرزمین کو بھی ہم اپنا ملک نہیں بنا سکتے جہاں کوئی رہائش پذیر نہ ہو۔ نیز وہ قائل ہیں کہ واقعی یہودیوں کو چاہیے کہ وہ پرامن طریقے سے موجودہ صہیونی ریاست ’’اسرائیل‘‘ کا مقابلہ کریں‘‘۔
ڈیوڈ ویس ہمیشہ کوشش کرتے ہیں یہودیت اور صہیونیت کے درمیان ایک سرحد قائم کر کے یہ ثابت کریں کہ صہیونیوں کا یہودیت سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔ ویس اس نکتے کو بیان کرنے کے ساتھ کہ یہودیوں کی دعاؤں کی کتابوں میں، اس قوم کو ان کے گناہوں کی وجہ سے ملک بدر کر دیا گیا تھا، لیکن صہیونیوں نے اسرائیل کا قیام کر کے عہد شکنی کی‘‘۔ وہ کہتے ہیں: صہیونیوں نے دین یہودیت کو تحریف کیا ہے۔ وہ یہودی قوم کی سرزمین موعود میں بازگشت کے نظریہ کو مزاق سمجھتے ہیں۔
چند ایک وہ کانفرنسیں جن میں ڈیوڈ ویس کو میہمان خصوصی کے عنوان سے دعوت دی جاتی رہی ہے:
· اقوام متحدہ کی نسل پرستی کے خلاف کانفرنس، جنوبی افریقہ، سنہ ۲۰۰۱
· سامراجیت مخالف کانفرنس، ایران، سنہ ۲۰۱۷
· افق نو کانفرنس بعنوان ’’قدس فلسطین کا دائمی پایتخت‘‘ ایران، ۲۰۱۸
یسرائیل نے ۲۰۰۶ میں منعقدہ ایک کانفرنس میں بیان کیا تھا کہ اسرائیلیوں نے ہولوکاسٹ کا ڈھونگ رچا کر اپنی مظلومیت کو چرچا کیا اور اس کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کئے۔ ان کی اس تقریر کے بعد صہیونیوں نے ان پر شدید تنقیدی حملے کئے۔
ڈیوڈ نے ۲۰۱۷ میں ایران میں منعقدہ کانفرنس میں کہا کہ صہیونی ریاست کے جرائم کا دین یہودیت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسرائیل کا وجود پوری دنیا کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔
ڈیوڈ نے ایران میں منعقدہ اس سال ’افق نو‘ کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے درج ذیل موضوعات پر روشنی ڈالی:
’’صہیونیوں نے خدا کے عہد کو نسل پرستی، قومی پرستی اور دین کے نام سے بدل دیا ہے۔ اسرائیلی خدا کی مالکیت کے منکر ہیں اور طاقت کو اسلحہ کے مفہوم سے ثابت کرتے ہیں‘‘۔
یسرائیل ڈیوڈ ویس نے اس کانفرنس میں مزید کہا کہ دین یہودیت صہیونیت کے لیے کسی طرح کے جواز کا قائل نہیں ہے اور یروشلم کو اسرائیل کا دار الحکومت قرار دینا ایک بڑی غلطی ہے۔
انہوں نے ایرانی اور عربی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح اعلان کیا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ممکنہ جنگ میں کبھی بھی صہیونی ریاست کی حمایت نہیں کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا: یہودی فقہ کے مطابق، ایک مستقل ملک رکھنا ہمارے لیے ممنوع اور ناجائز ہے۔ خدا نے ہمیں سرزمین مقدس سے باہر نکال دیا تھا تاکہ دو ہزار سال تک اس عہد کو پورا کر سکیں، لیکن صہیونیوں نے اس فرمان الہی کی مخالفت کرتے ہوئے ایک مستقل ملک تشکیل دے دیا۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی