یمن کی جنگ میں اسرائیل کا کردار

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، اسرائیلی اخبار نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کا یمن کی جنگ میں کوئی کردار نہیں اور وہ صرف علاقے کے حالات کا جائزہ لینے پر اکتفا کرتا ہے۔
اسرائیل اخبار نے یہ دعویٰ ایسے حال میں کیا ہے کہ ’’باحث‘‘ تحقیقاتی سنٹر نے یمن پر سعودیہ کی سرکردگی میں جاری یلغار میں صہیونی ریاست کے کردار کو مختلف دستاویزات اور قرآئن کے ذریعے ثابت کیا ہے۔
اس مقالے میں تحریر کیا گیا ہے کہ یمن کی جنگ میں صہیونی ریاست کا کردار امکانات کے مرحلے سے گزر چکا ہے۔ یہ بات یقینی ہے کہ صہیونی ریاست ۱۹۶۰ کی دہائی سے اب تک یمن میں مداخلت کر رہی ہے۔ برطانوی اور امریکی دستاویزات جو خفیہ ذرائع سے سامنے آئی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ صہیونی ریاست یمن کی جنگ میں سعودی اتحاد کو اسلحہ فراہم کر رہی ہے۔
صہیونیوں کا یمن کے لیے ایک طویل المدۃ منصوبہ تھا جو کبھی یمن سے یہودیوں کو اسرائیل منتقل کر کے، کبھی یمن میں اپنے جاسوس چھوڑ کر اور کبھی اپنے آلہ کار سعودیہ کے ذریعے نیابتی جنگ کی صورت میں عملی جامہ پہن رہا ہے۔
یمن کے سکیورٹی ادارے نے صوبہ ذمار سے کچھ عرصہ قبل ۱۷ افراد پر مشتمل ایک جاسوسی ٹولہ گرفتار کیا جس کے افراد کا تعلق صومالیہ اور ایتھوپیا سے تھا۔ اس ٹولے سے ہاتھ لگی سی ڈیوں اور دیگر معلومات سے پتا چلا کہ وہ صہیونی ریاست کی طرف سے اس ملک میں جاسوسی پر مامور تھے سی ڈیوں میں یمن کے مختلف اہم مراکز اور سکیورٹی اداروں کی معلومات ضبط کی ہوئی تھیں۔
اس سے قبل بھی یمنی فورس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا تھا جس کا تعلق اسرائیل سے تھا۔ ۲۰۰۹ میں یمن کی عدالت نے اس ملک کے ایک شہری کو صہیونی ریاست کے لیے جاسوسی کے جرم میں پھانسی کا حکم دیا جبکہ دیگر دو افراد کو جیل میں بند کیا۔
ستمبر ۲۰۱۲ میں ایک اسرائیلی شہری کو یمن سے گرفتار کیا گیا یہ شخص موساد کے لیے کام کیا کرتا تھا اور یمن میں ایک جاسوسی چینل کو چلا رہا تھا۔ اس کے دو نام تھے ایک ’’علی عبد اللہ الحمیمی السیاغی‘‘ اور دوسرا ’’ابراھام درعی‘‘۔ تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ وہ صہیونی جاسوس ہے اور یمن سے بچوں کی اسرائیل اسمگلنگ کرتا ہے۔
یہ بچے اسرائیل میں موساد کے ذریعے ٹریننگ حاصل کرتے ہیں اور اس کے بعد اسرائیل کے لیے کام کرتے ہیں یعنی انہیں یمن یا کسی دوسرے اسلامی ملک میں بھیج دیا جاتا ہے۔ اور وہاں وہ اسلامی حکومتوں اور اداروں میں اپنا نفوذ پیدا کرتے ہیں۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی