سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا شکار کرنے والی ’’مونیکا لیونسکی‘‘

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: مونیکا لیونیسکی (Monica Lewinsky) جرمن یہودی گھرانے میں پیدا ہوئی جس کا باپ نازی جرمنی سے مرکزی امریکی ملک ایل سیلواڈور (El Salvador) اور وہاں سے امریکہ بھاگا تھا۔ اس کا نانا لیٹویائی یہودی تھا جبکہ اس کی نانی کا روسی یہودی تھی۔ وہ وائٹ ہاؤس میں کی خوبصورت یہود زادی زیر تربیت لڑکی تھی۔ اس نے ۱۹۹۴ سے صدر بل کلنٹن کی قربت حاصل کرنا شروع کی تھی اور ان کے بیڈ روم تک پہنچ گئی۔
مونیکا اور کلنٹن کی ٹیلیفونک گفتگو کو ریکارڈ کیا جاتا رہا تھا جس سے معلوم ہوا کہ وہ فلسطین پر قابض یہودی ریاست کے لئے کام کررہی تھی۔ یہ واقعہ ایک اہم موڑ ثابت ہوا کیونکہ ایک طرف سے سی آئی اے کاؤنٹر انٹیلی جنس میں کسی قسم کی غفلت کو مسترد کر رہی تھی اور دوسری طرف سے موساد بھی اس سلسلے میں منظم جاسوسی کو مسترد کر رہی تھی۔ لیکن بعد کے مراحل میں سی آئی اے اور ایف بی آئی کی مشترکہ تحقیقات سے موساد کا کردار واضح ہوا۔
سنہ ۱۹۹۹ میں گورڈن تھامس (Gordon Thomas) کی اہم کتاب “جدعون کے جاسوس، موساد کی خفیہ تاریخ” (Gideon’s Spies: The Secret History of the Mossad) شائع ہوئی جس کا ایک بڑا حصہ مونیکا اور موساد کے درمیان رابطے سے مختص کیا گیا تھا۔ مؤلف نے دستیاب دستاویزات اور شواہد کی بنیاد پر بل کلنٹن کو ایک شہوت پرست شخص کے عنوان سے اور مونیکا کو موساد کی جاسوسہ کے عنوان سے متعارف کرایا ہے اور ثابت کیا ہے کہ مونیکا کو موساد نے بل کلنٹن کے ساتھ جنسی تعلق برقرار کرکے اہم دستاویزات اور ان کے ذاتی مکالمات ریکارڈ کرنے کا مشن سونپا تھا۔
اس رسوائی سے موساد کا مقصد یہ تھا کہ اس اسکینڈل اور ریکارڈ شدہ خفیہ مکالمات کے عوض کلنٹن کو بلیک میل کیا جائے اور انہیں موساد کے کہنہ مشق جاسوس جانتھن پولارڈ (Jonathan Jay Pollard) کی رہائی پر مجبور کیا جائے۔ لیکن کلنٹن کی کوششیں کانگریس کی مخالفت کے باعث ناکام ہوئیں اور عمر قید پانے والے پولارڈ کو رہا نہیں کیا جاسکا۔ جس کے بعد اسکینڈل طشت از بام ہوا۔
کچھ دوسرے ذرائع بھی اس واقعے کو یہودی ریاست اور موساد کی سازش گردانتے ہیں۔ کیونکہ مونیکا نے مشرق وسطی کے امن کے حوالے سے سہ فریقی کانفرنس کے انعقاد کے وقت ہی کلنٹن کے ساتھ جنسی رسوائی کا اعتراف کیا، وہ ایکی ہودی تھی اور پھر کلنٹن نے فلسطین میں نوآبادیوں کی تعمیر کے حوالے سے یہودی ریاست پر دباؤ بڑھا لیا تھا اور اس دباؤ کا خاتمہ یہودی ریاست کے اہم مقاصد میں شامل تھا جس کے لئے کلنٹن کی آبرو بر سر بازار نیلام کی گئی۔
بعد میں ترکی روزنامے “تقویم” نے ساابق امریکی صدر بل کلنٹن کی رسوائی کے سلسلے میں لکھا: “کلنٹن اسرائیل کی پالیسیوں کی شدید مخالفت کی بنا پر موساد کے جال میں پھنس گئے”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی