صہیونیت کے خلاف جد و جہد کرنے والے علماء/ آیت اللہ علوی گرگانی

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: آیت اللہ العظمیٰ علوی گرگانی عالم تشیع کے بزرگ عالم دین اور ان مراجع تقلید میں سے ایک ہیں جنہیں آیت اللہ بروجردی (رہ)، امام خمینی(رہ) اور آیت اللہ خوئی (رہ) کی شاگردی کا شرف حاصل ہے، اپنے اساتید اور دیگر بزرگ علماء کی طرح آپ بھی ہمیشہ عالم اسلام کے مسائل پر خاص توجہ دیتے ہیں۔
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کے ان اہم مسائل میں سے ایک ہے جس نے آج تک تمام امت مسلمہ خصوصا ان افراد کا دل دکھایا ہے جو ملت فلسطین کے تئیں تھوڑا بہت بھی احساس رکھتے ہیں۔ شیعہ علماء کرام تو ان افراد میں سے ہیں جو ہمیشہ عالم اسلام کی مشکلات کو محسوس کرتے اور ان کی چارہ جوئی کے لیے جد و جہد کرتے رہتے ہیں۔ آیت اللہ گرگانی نے بھی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہمیشہ جد وجہد کی اور مختلف اوقات میں مختلف مناسبتوں سے اس موضوع پر بیانات جاری کئے:  
مثال کے طور پر آپ نے یوم القدس کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا: ماہ مبارک کا آخری جمعہ ہر سال امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی اس الہی آواز کو زندہ کرتا ہے جس پر لبیک کہتے ہوئے مظلومین عالم خصوصا ملت فلسطین کی حمایت میں قدم اٹھایا جا سکتا ہے  وہ سرزمین فلسطین جو صہیونیوں کے ہاتھوں غصب ہوئی، وہ سرزمین جو مسلمانوں کی ایک مقدس ترین جگہ رہی ہے۔ ۱
اس مرجع تقلید نے صہیونیت مخالف بین الاقوامی یوتھ یونین کے ساتھ ہوئی ایک ملاقات میں مسئلہ فلسطین کے حل اور اسرائیلیوں سے نجات کا راستہ اتحاد بین المسلمین قرار دیتے ہوئے فرمایا:
’’اگر تمام امت مسلمہ یک مشت ہو جائے تو اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں کے خلاف کچھ کر نہیں پائے گا بلکہ اس کی نابودی بھی قریب ہو جائے گی۔ لیکن اگر مسلمان آپس میں پاش پاش رہیں گے اور ایک دوسرے کا ہاتھ نہیں بٹائیں گے تو دشمن طاقتور ہو جائے گا۔ اسلامی قوموں کا اتحاد دشمن کی کمزوری اور اس کے ظلم کے خاتمے کا باعث بنے گا‘‘۔ ۲
یہ جان لینا دلچسپ ہو گا کہ آیت اللہ علوی گرگانی عالم اسلام کے ساتھ اسرائیل اور صہیونیزم کی دشمنی کو مسئلہ فلسطین میں منحصر نہیں سمجھتے ہیں۔ بلکہ ان کی نظر میں اسرائیلی کمپنیاں مسلمان ملکوں میں غیر سالم غذاؤوں کے ذریعے مسلمانوں کو مٹانے کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں۔ آپ ایران میں استعمال ہونے والی غیر سالم غذاؤوں کے بارے میں کہتے ہیں:
’’پچاس سال سے ایران میں یہ سلسلہ چل رہا ہے انقلاب سے پہلے ایران میں غیر سالم خوراک کے لیے دشمنوں نے منصوبے بنائے تھے اور انہیں اجرا کیا تھا۔ اس دور میں بھی شہنشاہی حکومت علماء کو کہتی تھی تم لوگ کیوں اس بارے میں بولتے ہو اور کیوں اتنا سخت لیتے ہو؟ یہ کام ان کے تجارتی مفادات کا حصہ تھا جس کے پیچھے اسرائیل تھا اسرائیلی سرمایہ کاروں نے ایران میں اس چیز کا بیج بویا تھا۔ اب بھی ان مسائل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے اور یہ مشکلات وہیں سے جنم لیتی ہیں۔ ۳
حواشی
1 – https://www.mehrnews.com/news/4314866
2- http://qodsna.com/fa/321720
3- https://www.mashreghnews.ir/news/635248

 

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی