-
Wednesday, 22 April 2020، 07:11 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: امریکہ میں حکومتی عہدیداروں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے یہودیوں کی طرف سے لابیاں تشکیل دینا اس ملک میں رائج امور کا حصہ ہے۔ امریکی حکومت پر صہیونی لابیوں کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ ہے کہ امریکی حکومت میں یہودیوں کو پوشیدہ حکمران سمجھا جا سکتا ہے۔
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے اسی حوالے سے امریکی حکومتی نظام میں صہیونیت کے نفوذ کے موضوع پر ڈاکٹر مجید صفاتاج سے گفتگو کی ہے۔
خیبر: امریکی حکومت پر صہیونی اثر و رسوخ اور اس ملک کے حکمراں طبقے میں صہیونی لابیوں کی تشکیل کے حوالے سے آپ کا کیا نظریہ ہے؟
۔ امریکی حکومت کے تنظیمی ڈھانچے نے ابتدا سے ہی بہت سارے بااثر افراد اور گروپوں کی پالیسیوں کے اثرات قبول کرنے کی راہ ہموار کر رکھی ہے، اس ملک میں مفاد پرست گروہ منتخب نمائندوں اور ایگزیکٹو برانچ کے ممبروں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ امریکہ میں ہمیشہ سے ہی دو جماعتیں؛ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن رہی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ہر ایک ایکزیکیٹو پاور اور سیاسی اقتدار استعمال کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ لہذا، صہیونیوں کے لئے ہمیشہ ریاستہائے متحدہ امریکہ پر حکمرانی کرنے اور امریکی خارجہ پالیسیوں میں ایک اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم رہا ہے۔
اس سلسلے میں، یہودی لابی اور صیہونی گروپوں نے ہر مرحلے اور ہر دور میں صیہونی منصوبوں کی حمایت کرنے کے لئے اپنی خواھش کے مطابق امریکی حکومتیں قائم کیں۔ اصولی طور پر، ریاستہائے متحدہ میں اقتدار میں آنے والی مختلف حکومتوں میں بااثر یہودی جماعتیں ہمیشہ سے شامل تھیں جو امریکی حکومت سے وابستہ تمام تنظیموں، اداروں ، معیشتوں اورحتیٰ فوجی امور میں کلیدی اور حساس عہدوں پر موجود تھیں۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے وائٹ ہاؤس کے فیصلہ سازی کے ان مراکز میں بھی کام کیا جو امریکی حکومت کے پالسیوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
یوں تو امریکی حکومت میں یہودیوں کا اثر و رسوخ ہمیشہ سے تھا مگر ۱۹ویں صدی عیسوی کے بعد تو امریکہ کی خارجہ پالیسی تقریبا یہودیوں کے ہی اختیار میں چلی گئی۔
ریاستہائے متحدہ کے صدور اپنی حکومت میں یہودیوں کی موجودگی کے بارے میں مختلف رائے رکھتے تھے اور ہیں۔ کچھ حکومت میں یہودیوں کی موجودگی کی مخالفت کرتے تھے ، جبکہ دوسرے یہودیوں میں سے اپنے نائبوں اور مشیروں کا انتخاب کرتے تھے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ صدور جو یہودیوں مشیروں کو انتخاب بھی کرتے تھے وہ صہیونی لابیوں کے دباؤ کی وجہ سے ہوتا تھا۔
در حقیقت، امریکی صدر ’روزویلٹ‘ کے دور حکومت میں اس وقت صہیونی لابی کا گہرا اثر و رسوخ شروع ہوا جب ۱۹۱۲ میں اسرائیل کی تشکیل کے لیے بالفور منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے امریکی صدر کی تصدیق درکار تھی۔ کیونکہ اگر امریکہ کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو برطانیہ کی حکومت کبھی بھی بالفور اعلامیہ کو منظور کروانے میں کامیاب نہ ہوتی۔
پہلی جنگ عظیم کے دوران، وائٹ ہاؤس میں یہودیوں کا ایک مضبوط دباؤ گروپ سامنے آیا، جو امریکہ کا سب سے طاقتور یہودی گروپ تھا۔ یہ گروپ فلسطین میں یہودی ریاست کی تشکیل کے لیے برطانوی اور امریکی حکومت کی حمایت حاصل کرنے میں موثر ثابت ہوا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں صہیونی اثر و رسوخ اس حد تک بڑھ گیا کہ ان کی حمایت کے بغیر کسی صدر کا انتخاب یا اس کی بقا ناممکن نظر آنے لگی۔
جاری
https://chat.whatsapp.com/HiMcVN8LrmFEjqVx12pmen