-
Sunday, 29 March 2020، 10:29 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: تل ابیب کے نو پوجاریوں کے جذبات، تالاب کی سطح پر پانی کی ان بلبوں کے مانند ہیں جو اندر سے کھوکھلا ہوتے ہیں اور باہر سے جذاب اور پیارے۔ یہ یہودی وہ ہیں جنہوں نے سالہا سال سے اس سرزمین پر بسنے والے مقامی فلسطینیوں کو ۱۹۴۸ میں ان کے گھروں سے باہر نکال دیا اور ابھی تک انہیں اپنے وطن واپسی کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہ پینک فلوڈ کے گلوکار راجر واٹرز کے خط کا ایک حصہ ہے جو انہوں نے ان فنکاروں کو لکھا جو مقبوضہ فلسطین کی طرف سفر کا ارادہ رکھتے ہیں۔
راجر واٹرز ہمیشہ یہ کوشش کرتے ہیں اپنے ترانوں سے سننے والوں کو جھنجھوڑیں اور ان کے ذہنوں کو بیدار کریں۔ ان کے ترانے اس کے باوجود کہ فلسفی رنگ میں رنگے ہوتے ہیں لیکن وہ ہمیشہ اس طریقے سے بیان کرتے ہیں کہ سننے والا آسانی سے سمجھ سکے اور بات کا ادراک کر سکے۔
۳جون ۲۰۱۰ کو راجر واٹرز نے «we shall overcome» کے عنوان سے فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرئیلی جارحیت کے خلاف صدائے اعتراض بلند کرتے ہوئے ایک نیا ترانہ شائع کیا۔
اس ترانے کو انہوں نے خود YouTube پر شائع کیا اور اس کے بارے میں یوں لکھا:
میں ایسے حالات میں قرار پایا ہوں کہ میں نے یہ محسوس کیا کہ مجھے فلسطین کے لوگوں سے مخصوص ایک ترانہ کہنا چاہیے۔
انہوں نے اس ترانے میں جو پڑھا ہے اس کا مضمون کچھ یوں ہے:
ہم کامیاب ہوں گے، ہم آخرکار کامیاب ہو کر رہیں گے، مجھے دل کی گہرائیوں سے اس بات پر یقین ہے کہ ہم آخرکار کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔
ہم ایک دوسرے کے ساتھ اکٹھے ہو کر چلیں گے، مجھے دل کی گہرائیوں سے یقین ہے۔
ہم جیل کی دیواروں کو توڑ دیں گے، ہم ایک دن سب مل کر جیل کی دیواروں کو گرا دیں گے مجھے دل کی گہرائیوں سے یقین ہے۔
اور حقیقت ہمیں آزاد کرے گی، حقیقت ہم سب کو ایک دن آزاد کرے گی
مجھے دل کی گہرائیوں سے یقین ہے کہ حقیقت ہم سب کو ایک دن آزاد کرے گی۔
اور ہم ایک دن کامیاب ہو کر رہیں گے۔
............