-
Sunday, 29 March 2020، 10:36 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ’’صہیونیسٹ کونسل آف امریکہ‘‘ کی تشکیل کے بعد اس کونسل نے صہیونیسٹ کے خفیہ بجٹ سے دو کمیٹیوں بنام ’’امریکی فلسطینی کمیٹی‘‘ (۱)اور ’’فلسطینی عیسائی کونسل‘‘(۲) کو جنم دیا تاکہ وہ اس طریقے سے امریکہ کے رہنے والے عیسائیوں کی حمایت حاصل کر سکیں۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ یہ دو کمیٹیاں پہلی عالمی جنگ سے قبل امریکہ کے ہزاروں عیسائی افراد کو اپنی طرف جذب کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔
عیسائیوں کی صہیونی سیاستوں کے تئیں حمایت کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ غریب اور فقیر عوام کی مدد کرنا چاہتے تھے اور چونکہ صہیونی ہمیشہ مختلف ذرائع ابلاغ اور میڈیا کے ذریعے دوسری عالمی جنگ کے بعد یہودیوں کی ابتر حالت کا ڈنڈھورا پیٹتے تھے اور ان کو ستم دیدہ اور مظلوم افراد ظاہر کرتے تھے کہ ان کے پاس رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے سر چھپانے کے لیے مکان نہیں ہیں۔
ڈونالڈ نیف(۳) ۱۴ مئی ۱۹۴۸میں صہیونیوں کے عیسائی بستیوں پر کئے گئے حملے کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’عیسائیوں کے بعض گروہ اس بات کی شکایت کرتے تھے کہ مئی کے مہینے میں صہیونیوں نے عیسائیوں کے کلیساؤں اور انسان دوستانہ اداروں پر حملہ کر کے سینکڑوں بچوں، بے سہارا لوگوں اور پادریوں کو تہہ تیغ اور زخمی کیا تھا۔ مثال کے طور پر ان عیسائی رہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ بہت سارے بچوں کو یہودیوں کی طرف سے آرتھوڈوکس کاپیک کنونٹ( Orthodox Coptic Convent) نے گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا‘‘۔
نیف ایک کیتھولک پادری کی زبان سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’یہودی فوجیوں نے ہمارے چرچ کے دروازوں کو جلا دیا اور چرچ کی تمام قیمتی اور مقدس چیزوں کو چرا لیا۔ انہوں نے اس کے بعد حضرت مسیح کے مجسموں کو اٹھا کر باہر پھینک دیا۔ یہ اس حال میں ہے کہ یہودیوں کے رہنماؤں نے اس سے قبل اس بات کی ضمانت دی ہوئی تھی کہ مذہبی عمارتوں اور مقدس مقامات کی بے حرمتی نہیں کریں گے۔ لیکن ان کا کردار کسی بھی اعتبار سے ان کی گفتار کے مطابق نہیں تھا‘‘۔
مآخذ:
۱۔ amercan palestine committce
۲۔ chistian council on palestine
۳۔ Donald Neff بیت المقدس میں مجلہ ٹائمز کے سابق سربراہ